ادب زندگی ہے

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024
Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

About

سعیدرحمانیایک نظرمیں

عصری منظر نامہ میں سعید رحمانی ایک ممتاز شاعر‘ادیب‘ناقد اور صحافی کی مستحکم شناخت رکھتے ہیں۔۲۵؍ جون ۱۹۳۶ ؁ء کو مٹیا برج کولکاتا میں پیدا ہوئے۔آپ کے والدِ مرحوم حضرت مولانا محمد فضل الرحمٰن ؒ کا شمارمٹیا برج کی برگزیدہ شخصیتوں میں کیا جاتا ہے اور جن کا آستانہ آج بھی مرجعِ خلائق بنا ہوا ہے۔سعید رحمانی ابھی ڈیڑھ سال کے تھے کہ والدِ ماجد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔اس کے بعد ان کے گھریلو حالات ناسازگار ہوئے تو والدہ محترمہ انھیں اپنے ساتھ اپنے میکہ کٹک لے آئیں۔یہاں بھی حالات ٹھیک نہیں تھے۔چنانچہ بیوہ والدہ نے محنت مشقت کرکے ان کی پرورش کی اور تعلیم بھی دلوائی۔نامساعد حالات کے باوجود انھوں نے ہمت نہ ہاری۔آئی۔اے پاس کرنے کے بعد گھر کا خرچ چلانے کے لئے ایک ہائی اسکول میں مدرسی اختیار کی۔بچوں کو ٹیوشن بھی دینے لگے اور اپنا تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا۔گریجویشن کے بعد اسی اسکول میں درس دیتے رہے اور بالآخر ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی کرکے جون ۲۰۰۹ ؁ء میں وظیفہ یاب ہوئے۔
طالب علمی کے دور سے شاعری کرنے لگے تھے۔دسویں جماعت سے بی۔اے کے دوران ان کی نثری وشعری تخلیقات بچوں کے رسائل کی زینت بننے لگی تھیں۔اولین نظم بچوں کے رسالہ’’چاند‘‘ناگپور کے سالنامہ میں شائع ہوئی۔اس کے بعد اسکول میگیزین‘ہفتہ وارپیامِ مشرق دہلی‘پھلواری اور دیگر کئی ایک رسائل میں ان کی تخلیقات شائع ہوتی رہی ہیں۔غزل کہنے کی ابتدا کی تو کٹک کے استاد شاعر حضرت امجد نجمی مرحوم اور پروفیسر سید منظر حسن دسنوی مرحوم سے اصلاحیں لیں۔اب تک دو مجموعے’’روشن عبارت(۱۹۹۵ء) اور’’رحمتوں کا سائباں‘‘(۲۰۰۰ء) شائع ہوکر پذیرائی حاصل کرچکے ہیں۔اردو اکاڈمی کے ترجمان’’فروغِ ادب‘‘ کے علاوہ روزنامہ آجتک(کٹک) اور ہفتہ وارسہارا(بھوبنیشور) کی مجلسِ ادارت سے بھی وابستگی رہی ہے۔انھیں اردو اکاڈمی اور دیگر کئی ثقافتی اداروں کی جانب سے ایوارڈز بھی پیش کئے جاچکے ہیں۔
سبکدوشی کے بعد جب فراغت کے لمحے نصیب ہوئے تو انھوں نے ماہنامہ’’اخبارِ اڑیسہ‘‘ کا اجرا اپنی پنشن کی رقم سے کیا۔اس کی بیحد پزیرائی ہوئی۔چنانچہ دوسال کے بعد اسے دوماہی سلسلہ کی شکل دیدی۔آراین آئی نے مگر اس نام کی جگہ ’’ادبی محاذ‘‘ کو منظوری دی تو اب ادبی محاذپابندی سے شائع ہورہا ہے اور ادبی حلقوں میں کافی مقبول ہوچکا ہے۔ادبی محاذ کے ساتھ ساتھ وہ دو کتابی سلسلے بھی شائع کرتے ہیں جن کے نام ہیں ’’ایک شاعر ایک غزل‘‘اور ’’ایوانِ نعت‘‘۔ایک شاعر ایک غزل کی سات جلدیں ابتک شائع ہوچکی ہیں اور جس میں تقریباً ۷۰۰؍ شعرا کا تعارف پیش کیا جاچکا ہے ۔ایوانِ نعت کی تیسری جلد جولائی کے آخر تک شائع ہونے کی امید ہے اس میں ۱۰۰؍ کے قریب شعرا شامل ہیں۔ موصوف کے تعلق سے خاص بات یہ ہے کہ عمر ۷۵؍سال سے تجاوز کرچکی ہے۔اکثر بیمار بھی رہتے ہیں۔قوتِ سماعت جواب دے چکی ہے۔ان تکالیف کے باوجود زبان وادب کی خدمت کا سلسلہ پہلے کی طرح جاری ہے جسے وہ اپنا فریضہ سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔انھیں کے ایک شعر پر اپنی بات ختم کرنا چاہوں گا:۔
سعید ؔ یوں تو پچھتر برس کا ہے لیکن۔وہ اپنے حوصلے پھر بھی جوان رکھتا ہے
E-mail:sayeedrahmani@gmail.com

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts